مِری ہستی مٹائی جارہی ہے

مِری ہستی مٹائی جارہی ہے

مِری بگڑی بنائی جارہی ہے


تعجّب ہے مجھے ہر آئینے میں

تِری صورت دکھائی جارہی ہے


جو میخواروں نے کوثر میں نہ دیکھی

وہ آنکھوں سے پلائی جارہی ہے


جو بجلی طورِ سینا پر گِری تھِی

وہ مجھ پر کیوں گرائی جارہی ہے


بگڑنے کا سبب پوچھا تو بولے

محبّت آزمائی جارہی ہے


دکھا کر شانِ رحمت مجھ کو اعظؔم

گنہگاری سکھائی جارہی ہے

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

خوشیاں مناؤ بھائیو! سرکار آگئے

در پہ حاضر ہوا ہے کوئی بے نوا اےحبیبِؐ خدا

شوقِ طلب نہاں نہاں حرفِ سخن جلی جلی

کملی والیا شاہ اسوارا ، ائے عربی سلطانان

مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ

مَیں کہاں فن کہاں کمال کہاں

لفظ پھولوں کی طرح مہکے ہوئے ہیں آج بھی

درِ نبیﷺ پر پڑا رہوں گا

جل رہا ہے مُحمّد ؐ کی دہلیز پر

جس نے عشق شہ دیں سینے میں پالا ہوگا