لفظ پھولوں کی طرح مہکے ہوئے ہیں آج بھی

لفظ پھولوں کی طرح مہکے ہوئے ہیں آج بھی

آپؐ سے گُل پاش لَب لَو دے رہے ہیں آج بھی


کل نہ تھی صرف آپؐ کے قدموں کی دنیا کو تلاش

جانے کتنے لوگ راہوں میں پڑے ہیں آج بھی


گفتگو کرتے تھے کل بھی رہ روانِ شوق سے

آپؐ کی گلیوں کے پتھر بولتے ہیں آ ج بھی


کل بھی آتے تھے غلاموں کی طرح دربار میں

باادب چاروں طرف قُدسی کھڑے ہیں آج بھی


آپؐ کی نگری میں کل بھی تھا سماں اِک نُور کا

چار جانب عرش کے منظر سجے ہیں آج بھی


چُومتے تھے کل بھی آکر آپؐ کے قدموں کی دُھول

آسماں کتنی عقیدت سے جُھکے ہیں آج بھی


آپؐ کی نعتیں پڑھا کرتے تھے کل بھی نعت خواں

شہد کانوں میں سراسر گھولتے ہیں آج بھی

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

سرکار کے جس دل میں بسے غم نہیں ہوتے

یا سیّدی حبیبی خیر الانام آقاؐ

وہی مومن جسے تو سب سے فزوں ہے یوں ہے

ہم اس ادا سے شہرِ سرکار تک گئے ہیں

تکتے رہے جو آپ کے روضے کو بیٹھ کر

دین کا مجرم تھا وہ

مقبول دُعا کرنا منظور ثنا کرنا

غم مرے سارے مٹے طیبہ چلے آنے سے

نبی سرورِ ہر رسول و ولی ہے

میرے آقا جے در نہ دکھایا تُساں