غم مرے سارے مٹے طیبہ چلے آنے سے

غم مرے سارے مٹے طیبہ چلے آنے سے

سایۂ گنبدِ خضریٰ کے تلے آنے سے


ضبط میں رہتا نہیں گرچہ حضوری میں یہ دل

روک پھر بھی نہیں سکتا میں اِسے آنے سے


عشق کہتے ہیں کسے قصّۂ جامیؒ پڑھیے

روکا خود آپؐ نے روضے پہ جسے آنے سے


دل کی دنیا کو تمنا تھی ترے آنے کی

’’دل کی دنیا میں بہار آئی ترےؐ آنے سے‘‘


جالیاں چھونے سے ہاتھوں کو، جبیں کو روکا

اشک آنکھوں سے مری پر نہ رکے آنے سے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

حسنِ ازل کی جستجو لائی درِ رسولؐ پر

ہے جہاں سارا شاہِ امم آپ کا

اُہدی نجات دا سامان معتبر ہووے

خوب سے خوب مدینے کا سفر لگتا ہے

شاعری کے ماتھے پر ان کی بات مہکے گی

کرتے ہیں تمنّائیں حْب دار مدینے کی

عجب دِل ُکشا ہیں مدینے کی گلیاں

خود جو لکھّوں تو یہی حسبِ طبیعت لکھّوں

سجائے ہوئے سر پہ تاجِ شفاعت حضور آرہے ہیں حضور آ رہے ہیں

زمانے بھر کی بقا روضۂ رسولؐ سے ہے