سرکار کے جس دل میں بسے غم نہیں ہوتے
اُس دل کے کبھی رَنج و اَلم کم نہیں ہوتے
جِس لَمحے تیری یا دہمیں آتی ہے آقا
اُس لمحہ یہ ہوتا ہے کہ پھر ہم نہیں ہوتے
دِن رات خطاؤں پہ خطا کرتا ہوں لیکن
وہ پھر بھی میری ذات سے برہم نہیں ہوتے
سرکار کا روضہ ہے یہ دربارِ نبی ہے
جبریل سے بھی اُونچے یہاں دم نہیں ہوتے
ڈالیں نہ جو گردن میں سرکار کا پٹکا
محکوم تو ہوتے ہیں وہ حاؔکم نہیں ہوتے
شاعر کا نام :- احمد علی حاکم
کتاب کا نام :- کلامِ حاکم