سرکار کے جس دل میں بسے غم نہیں ہوتے

سرکار کے جس دل میں بسے غم نہیں ہوتے

اُس دل کے کبھی رَنج و اَلم کم نہیں ہوتے


جِس لَمحے تیری یا دہمیں آتی ہے آقا

اُس لمحہ یہ ہوتا ہے کہ پھر ہم نہیں ہوتے


دِن رات خطاؤں پہ خطا کرتا ہوں لیکن

وہ پھر بھی میری ذات سے برہم نہیں ہوتے


سرکار کا روضہ ہے یہ دربارِ نبی ہے

جبریل سے بھی اُونچے یہاں دم نہیں ہوتے


ڈالیں نہ جو گردن میں سرکار کا پٹکا

محکوم تو ہوتے ہیں وہ حاؔکم نہیں ہوتے

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

ہم تو کرتے ہیں ثنا از پئے تحصیلِ کمال

وہ جو شبنم کی پوشاک پہنے ہوئے

ہم بھی درِ رسول پہ جاتے تو بات تھی

میرے نبی پیارے نبی ہے مرتبہ بالا تیرا

در ملیا جے آمنہ دے لال دا ہور ناں دوارے جاوناں

جب محشر میں پہنچوں گا میں عصیاں کا انبار لیے

جوت سے ان کی جگ اُوجیالا

میری خطائیں گرچہ ہیں

گنہ آلود چہرے اشک سے ڈھلوائے جاتے ہیں

ہر پھول کو فیضاں تری تعطیر سے پہنچا