شوقِ طلب نہاں نہاں حرفِ سخن جلی جلی

شوقِ طلب نہاں نہاں حرفِ سخن جلی جلی

حسن ہے بات کا یہی بات یہی بھلی بھلی


میں ہی ترا گدا نہیں ، پھرتے ہیں تری بھیک کو

خسرویء و شہنشہی ، کاسہ لیے گلی گلی


پھیل گئی حدودِ صبح شب کو بھی طول ہو گیا

تیرے کرم کی بات جب لب سے مرے چلی چلی


رُتبۂ سگ جسے ملے تیرے دیار میں اُسے

اہلِ خرد پکاریں سگ ، اہلِ جنوں ولی ولی


کیسے مدینہ چھوڑ دوں جب کہ تیرے شہر کے لوگ

پیار کریں قدم قدم ، بات کریں بھلی بھلی

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

مرے ویراں نگر میں بھی مرے آقاؐ بہار آئے

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

وہی نظر جو ہے ما زاغ و ما طغیٰ کی امیں

جس دم ان کی نعت پڑھی ہے

خُون پانی ہو، یہ انداز مگر، پیدا کر

حاصلِ دنیائے راز شاہِ عرب شاہِ دیں

لاکھ بدکار گنہگار سیہ کار ہوں میں

گجرے دروداں تے سلاماں دے بناوندے

عجب جشنِ بہاراں ہے

ہُوئیں اُمّیدیں بارآوَر مدینہ آنے والا ہے