درِ نبیﷺ پر پڑا رہوں گا

درِ نبیﷺ پر پڑا رہوں گا پڑے ہی رہنے سے کام ہوگا

کبھی تو قسمت کھلے گی میری کبھی تو میرا سلام ہوگا


خلافِ معشوق کچھ ہوا ہے نہ کوئی عاشق سے کام ہوگا

خدا بھی ہوگا اُدھر ہی اے دِل جدھر وہ عالی مقام ہوگا


کیے ہی جاؤں گا عرضِ مطلب ملے گا جب تک نہ دل کا مطلب

نہ شامِ مطلب کی صبح ہوگی نہ یہ فسانہ تمام ہوگا


جو دل سے ہے مائلِ پیمبر یہ اُس کی پہچان ہے مقرر

کہ ہر دم اُس بے نوا کے لب پر درود ہوگا سلام ہوگا


اِسی توقع پہ جی رہا ہوں یہی تمنا جِلا رہی ہے

نگاہِ لطف و کرم نہ ہوگی تو مجھ کو جینا حرام ہوگا


ہوئی جو کوثر پہ باریابی تو کیف کی تیرے دھج یہ ہوگی

بغل میں مینا، نظر میں ساقی خوشی سے ہاتھوں میں جام ہوگا

شاعر کا نام :- کیف ٹونکی

دیگر کلام

اے ختم رُسل مکی مدنی

صبا درِ مصطفی ﷺ تے جا کے

تیرا کھاواں میں تیرے گیت

کرم کی اک نظر ہم پر خدارایا رسول اللہﷺ

میں کہ بے وقعت و بے مایا ہوں

ساری عمر دی ایہو کمائی اے

میرے آقا آؤ کہ مدت ہوئی ہے

وچھوڑے دے میں صدمے روز

ساڈے ول سوہنیا نگاہواں کدوں ہونیاں

جہان سارا تو پھر لے بھاویں