فرازِ عرش پہ معراجِ معنوی کیا ہے
درِ نبی ہو میسّر تو بندگی کیا ہے
خدا گواہ! مسلسل ہے بولتا قرآں
حضور سیّد عالم کی زندگی کیا ہے
ہر ایک سانس کی آواز یا رسول اللہ
ہم اہلِ عشق کا مفہومِ زندگی کیا ہے
بغیر ان کے عبادت کا حق بھی ہے نا حق
مقام حشر میں تم دیکھنا ابھی کیا ہے
خدائی بھر میں خدا ساز کثرتِ جلوہ
خدا سے پوچھو مقام محمدی کیا ہے
ہم ان کے نام سے مخمور و مست رہتے ہیں
خطا معاف ہو کوثر کی مے کشی کیا ہے
ہمارے آنسووں میں روحیں مسکراتی ہیں
غمِ حسین سلامت تو پھر خوشی کیا ہے
کہاں میں اور کہاں مدح مالکِ کونین
صبؔیح ان کا کرم ہے یہ شاعری کیا ہے
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی