فرازِ عرش پہ معراجِ معنوی کیا ہے

فرازِ عرش پہ معراجِ معنوی کیا ہے

درِ نبی ہو میسّر تو بندگی کیا ہے


خدا گواہ! مسلسل ہے بولتا قرآں

حضور سیّد عالم کی زندگی کیا ہے


ہر ایک سانس کی آواز یا رسول اللہ

ہم اہلِ عشق کا مفہومِ زندگی کیا ہے


بغیر ان کے عبادت کا حق بھی ہے نا حق

مقام حشر میں تم دیکھنا ابھی کیا ہے


خدائی بھر میں خدا ساز کثرتِ جلوہ

خدا سے پوچھو مقام محمدی کیا ہے


ہم ان کے نام سے مخمور و مست رہتے ہیں

خطا معاف ہو کوثر کی مے کشی کیا ہے


ہمارے آنسووں میں روحیں مسکراتی ہیں

غمِ حسین سلامت تو پھر خوشی کیا ہے


کہاں میں اور کہاں مدح مالکِ کونین

صبؔیح ان کا کرم ہے یہ شاعری کیا ہے

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

بحمد اللہ گداؤں کو ملا داتا کا در ایسا

مَاہِ طیبہ نَیّرِ بطحا صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ وَسَلَّم

جاذبِ نظر ایسی ہے فضا مدینے میں

نعتیہ ہائیکو

اک نویں حیاتی ملدی اے بول ایسے عربی ڈھول دے نیں

جب دور سے طیبہ کے آثار نظر آئے

حج کا پائے گا شَرَف میرا بلال اُمّید ہے

خدا کا فضل ہے رحمت ہے بارھویں تاریخ

کرم کی نظر تاجدارِ مدینہؐ

شاناں اُچیاں نے سرکار دیاں