جب دور سے طیبہ کے آثار نظر آئے

جب دور سے طیبہ کے آثار نظر آئے

سرکار دو عالم کے انوار نظر آئے


یہ نقش قدم کس کے تقدیر بہاراں ہیں

ہر خاک کے ذرے میں گلزار نظر آئے


تاریخ و تمدن کی میزان وہی ٹھرے

اصحاب محمد ہی معیار نظر آئے


جو نقش خیالی تھا اب خون میں رقصاں ہے

مکے میں مدینے میں آثار نظر آئے


کشفی کی نگاہوں میں اب نقش نہیں کوئی

محراب تہجد میں سرکار نظر آئے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

اللہ اللہ کے نبی سے

اک بار پھر مدینے عطارؔ جا رہے ہیں

محمد دا رتبہ خدا کولوں پُچھو

ثانی ترا کونین کے کشور میں نہیں ہے

تمام دنیا یہاں سلامت تمام عالم وہاں سلامت

نام ربّ انام ہے تیرا

تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسولﷺ

اپنے دامانِ شفاعت میں چھُپائے رکھنا

لَحَد میں وہ صورت دکھائی گئی ہے

جس کی دربارِ محمد میں رسائی ہوگی