جلوہ گر مشعل سرمدی ہوگئی

جلوہ گر مشعل سرمدی ہوگئی

ہر طرف روشنی روشنی ہوگئی


سجدہ گاہِ حضورِ نبی ہوگئی

بندگی واقعی بندگی ہو گئی


رحمتیں دیکھتی ہیں مری سمت خود

کیسی قسمت گنہگار کی ہوگئی


ان کے جلووں کی پھیلی جو تابانیاں

دور دُنیا سے سب تیرگی ہوگئی


اللہ اللہ شانِ کلامِ نبی

جو کہا حق کی مرضی وہی ہوگئی


ذکرِ جنّت ذرا بھی جہاں چھڑ گیا

مجھ کو سیرِ دیارِ نبی ہوگئی


ایسی چھلکی شرابِ حبیبِ خدا

خود خودی حاصلِ بے خودی ہو گئی


نعت گوئی کہاں اور کہاں میں صبیحؔ

صرف حسّان کی پیروی ہو گئی

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

کرم بن گئی ہے عطا ہوگئی ہے

اللہ اللہ یہ گناہگار پر شفقت تیری

اللہ تعالیٰ ہے جہانوں کا اجالا

ساری خوشیوں سے بڑھ کر خوشی ہے

مجھے بھی سرخابِ حرف کا پر ملا ہوا ہے

کُجھ نئیں درکار سانوں سامنے یار ہووے

نظر میں ہے درِ خیرالوریٰ بحمداللہ

آیۂ کائنات کا معنیِ دیر یاب تُو

شوقِ طیبہ میں بے قرار ہے دل

یا محمد نور مجسم تیری رب نے شان و دھائی