ہر جذبہ ایماں ہمہ تن جانِ مدینہ

ہر جذبہ ایماں ہمہ تن جانِ مدینہ

واللہ مرا دل ہے کہ ارمانِ مدینہ


کیا لطف اُٹھائیں گی وہ جنّت کے چمن کا

جو آنکھیں ہیں محو چمنستانِ مدینہ


کعبے کی زیارت کا شرف فرضِ یقینی

ایماں کی مگر روح ہے ارمانِ مدینہ


اے تشنہ لبو ! حشر کی پیاس آج بجھا لو

موجوں میں ہے کوثر کی دبستانِ مدینہ


ہر سانس صلوٰۃ اور سلام اہلِ یقیں کو

جیسے کوئی ہر وقت ہو مہمانِ مدینہ


وہ ذوق ، نہ وہ شوق نہ وہ علم نہ وہ فکر

کس طرح ہوں میں پیروِ حسّانِ مدینہ


لاریب مدینہ ہے دل و جانِ دو عالم

اور کرب و بلا کیا ہے دل و جانِ مدینہ


پڑھتےہیں صبیحؔ! اہل نظر مدحتِ کعبہ

اشعار جو پڑھتا ہوں میں در شانِ مدینہ

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

میں نوکر ہوں شاہِ مدینہ کا سُن لو

پُرسان عمل پیشِ خدا کوئی نہ ہوگا

مصطفؐےٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام

کہیں بستی کہیں صحرا نہیں ہے

کھو یا کھو یا ہے دل

نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے

جو ہجرِ درِ شاہ کا بیمار نہیں ہے

تُو ایک قلزمِ رحمت وسیع و بے پایاں

سر نامہ جمال مدینہ رسُول کا

اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا