ہر ایک پھول نے مجھ کو جھلک

ہر ایک پھول نے مجھ کو جھلک دکھائی تری

ہوا جدھر سے بھی آئی ‘ شمیم لائی تری


کبھی ہُوا نہ مرا سامنا اندھیروں سے

جدھر بھی دیکھا ‘ اُدھر روشنی ہی پائی تری


درونِ سینہ ‘ مدینہ اُٹھائے پھرتا ہوں

کہ ایک پل بھی گوارا نہیں جدائی تری


مجھے تو اپنے کرم کی یہیں بشارت دے

کہ روزِ حشر نہ دیتا پھروں دُہائی تری


ندیمؔ کے سے کروڑوں کا ذکر کیا ہے ‘ کہ جب

بڑے بڑوں کو بھی تسلیم ہے بڑائی تری

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

کافر کو بھی شعورِ وجودِ خدا دیا

کفر نے رات کا ماحول بنا رَکھَّا ہے

وہی ماحول کی پاکیزہ لطافت دیکھی

کبھی جو تجھ کو تَصوُّر میں نگہبان دیکھا

کیا فکر ہے ۔۔۔ جب تم کو میسر ہیں محمدؐ

سبھی عکس تیری شبِیہ کے

خالی کبھی ایوانِ محمدؐ نہیں رہتا

اُویسیوں میں بیٹھ جا

خیر کی خیرات بھی خیر الورٰی

زبانِ عشق سے شرحِ صفات پھر نہ ہوئی