ہر ایک پھول نے مجھ کو جھلک دکھائی تری
ہوا جدھر سے بھی آئی ‘ شمیم لائی تری
کبھی ہُوا نہ مرا سامنا اندھیروں سے
جدھر بھی دیکھا ‘ اُدھر روشنی ہی پائی تری
درونِ سینہ ‘ مدینہ اُٹھائے پھرتا ہوں
کہ ایک پل بھی گوارا نہیں جدائی تری
مجھے تو اپنے کرم کی یہیں بشارت دے
کہ روزِ حشر نہ دیتا پھروں دُہائی تری
ندیمؔ کے سے کروڑوں کا ذکر کیا ہے ‘ کہ جب
بڑے بڑوں کو بھی تسلیم ہے بڑائی تری
شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی
کتاب کا نام :- انوارِ جمال