خیر کی خیرات بھی خیر الورٰی

خیر کی خیرات بھی خیر الورٰی سے مانگنا

کبریا سے مانگنا ہے مصطفؐےٰ سے مانگنا


دینے والا ہے خدا اور بانٹنے والا رسولؐ

ایک جیسا ہے کسی کی بھی رضا سے مانگنا


یہ بھی رحمت وہ بھی رحمت، نام دونوں کا کریم

کیا ہے مشکل ، بندہء مشکل کشا سے مانگنا


اپنا ایماں ہے کہ زیرِ خاک ہیں زندہ حضورؐ

مانگنی ہے تو بقا اپنی، فنا سے مانگنا


دھوپ میں بدلی رہا کرتی تھی سر پر آپؐ کے

کیا غلط ہے ٹھنڈکیں ٹھنڈی ہوا سے مانگنا


مسلکِ ایمان و دیں ہے مطمعِ اسلام ہے

نقشہء توحید اُن کے نقشِ پا سے مانگنا


حشر کے دن بھی میّسر ہو شفاعت آپ کی

اس لیے لازم ہے محبوبِ خدا سے مانگنا


آخرت تک کے لیے سیراب ہونا ہے اگر

ایک چھینٹا رحمتِ حق کی گھٹا سے مانگنا


شرط یہ ہے آپ کی آواز کے پیچھے چلو

منزلیں پھر حسبِ منشا ارتقا سے مانگنا


بے وسیلہ تو مظفر زندگی ممکن نہیں

توشئہ دانش ہے رستہ رہنما سے مانگنا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

کیا فکر ہے ۔۔۔ جب تم کو میسر ہیں محمدؐ

ہر ایک پھول نے مجھ کو جھلک دکھائی تری

سبھی عکس تیری شبِیہ کے

خالی کبھی ایوانِ محمدؐ نہیں رہتا

اُویسیوں میں بیٹھ جا

زبانِ عشق سے شرحِ صفات پھر نہ ہوئی

کروں آغاز اللہ کے نام سے

رحمت ذوالجلال

آپ کا نام نامی ہی نعت آپؐ کی

نور حق آپؐ میں کتنا گُم ہے