اُویسیوں میں بیٹھ جا

اُویسیوں میں بیٹھ جا بلالیوں میں بیٹھ جا

طلب ہے کچھ تو بے طلب سوالیوں میں بیٹھ جا


یہ معرفت کے راستے ہیں اہل دل کے واسطے

جنیدیوں سے جا کے مل غزالیوں میں بیٹھ جا


صحابیوں سے پھول تابعین سے چراغ لے

حضورؐ چاہئیں تو ان موالیوں میں بیٹھ جا


درود پڑھ نماز پڑھ عبادتوں کے راز پڑھ

صفیں تو سب بچھی ہیں عشق والیوں میں بیٹھ جا


ہر ایک سانس پر جو اُں کو دیکھنے کا شوق ہے

تو آنکھ بن کر اُن کے در کی جالیوں میں بیٹھ جا


اگر ہیں خلوتیں عزیز تو ہجوم میں نکل

اگر سکون چاہیے دھمالیوں میں بیٹھ جا


جو چاہتا ہے گلستانِ مصطفےٰؐ کی نوکری

تو بوئے مصطفؐےٰ پہن کے مالیوں میں بیٹھ جا


مظفر آپ تک رسائی اتنی سہل تو نہیں

توجہ چاہیے تو یرغمالیوں میں بیٹھ جا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

شاہِ فلک جناب رسالت مابؐ ہیں

ہر جذبہ ایماں ہمہ تن جانِ مدینہ

غریباں فقیراں نوں گل لان والے

جس دل نوں تاہنگ مدینے دی اوہنوں نہ کِتے آرام آوے

نبیؐ کی یاد ہے سرمایہ غم کے ماروں کا

بڑی مشکل میں ہوں مجھ پر کرم ہو یا رسول اللہﷺ

چڑھی ہر پاسیوں غم دی بنیری یا رسول اللہ

زیبِ فرشِ جہاں رسُولِ خُدا

خواب میں در کھلا حضوری کا

جان و دل سب شمار کرتے ہیں