وہی ماحول کی پاکیزہ لطافت دیکھی

وہی ماحول کی پاکیزہ لطافت دیکھی

میں نے تو شہرِ مدینہ ہی میں جَنّت دیکھی


مکہ جب فتح ہوا تھا تو زمانے بھر نے

دشمنوں پر بھی برستی ہوئی رحمت دیکھی


وہ جنہیں کفر نے حیوان بنا رکھا تھا

اُن کو اِنسان بنانے کی کرامت دیکھی


اُن عناصر نے بھی ‘ جو سنگ زنی کرتے رہے

آپ کی ذات میں تجسیمِ محبت دیکھی


میں نے جب حضرتِ والا کا تَصوُّر باندھا

آسمانوں سے اُترتی ہوئی آیت دیکھی


سرحدیں توڑ کے اسلام جہاں گیر ہوا

وقت نے آپ کی ہجرت میں یہ حکمت دیکھی

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

گنہ آلود چہرے اشک سے ڈھلوائے جاتے ہیں

محمد مظہر اسرار حق ہے کوئی کیا جانے

ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں

دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے

اُٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حجاب میں ہے

وہ حسن تجھے رب نے بخشا ہر حُسن ترے قربان شہاؐ

درود آپ پہ آقا کہ صورتِ زیبا

اللہ بڑا، اُس کی رضا بھی ہے بڑی چیز

پیار ان کا اگر حاصلِ ایماں نہ بنے گا

کوثر کی حلاوت ہے مری تشنہ لبی میں