تسخیرِ عرصہء دوسرا آپؐ کے لیے
اعزازِ سیرِ عرشِ علا آپؐ کے لیے
انوارِ لا مکاں تھے پیمبرؐ کےمنتظر
بابِ مشاہدات کھلا آپؐ کے لیے
اسرا کی شب خدا نے ہزار اہتمام سے
اسرارِ کائنات بتائے حضورؐ کو
گلزارِ خلد ، چشمہ کوثر، حریم قدس
سب رنگ ، سب مقام دکھائے حضورؐ کو
محبوبؐ نے تحیہّ و تسلیم پیش کی
تحفے صلٰوۃ وصوم کے حق سے عطا ہوے
اُمّت کے مغفرت کا ملا مژدہء حسیں
ابوابِ التفات وعنایات وا ہوے
معراج کا سفر ہے دلیل اس خیا ل کی
فتح و ظفر ہے آپ کی اُمّت کے واسطے
ارض و سما، خلا وملا، سب ہیں رہگزر
شرطِ سفر ہے آپ کی اُمّت کے واسطے
جس طرح ایک اشک سمندر کا بھید ہے
زنجیرِ در میں گنبد ِبے درکا بھید ہے
میرے سمندِ فکر میں باقی نہیں سکت
عجزِ سخن میں اوجِ پیمبر ؐ کا بھید ہے
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب