جب دعا میں روغنِ نامِ نبی ڈالا گیا

جب دعا میں روغنِ نامِ نبی ڈالا گیا

تب کہیں جا کر ہوا روشن اجابت کا چراغ


قبر میں لے جائیں گے عشقِ رسالت کا چراغ

روشنی برسائے گا اُن کی محبت کا چراغ


ظلمتیں پھیلا رہا تھا جب جہالت کا چراغ

آئے لے کر مصطفےٰ رشد و ہدایت کا چراغ


اللہ اللہ مالکِ کونین کا گھر دیکھیے

ہے منور جو کی روٹی پر قناعت کا چراغ


ظلمتیں اعمال کے دفتر کی سب چھٹ جائینگی

حشر میں جب ضو فشاں ہوگا شفاعت کا چراغ


حضرتِ جبریل نے بھی تو نہیں دیکھا کہیں

جیسے روشن ہے مِرے آقا کی صورت کا چراغ


جب دعا میں روغنِ نامِ نبی ڈالا گیا

تب کہیں جا کر ہوا روشن اجابت کا چراغ


گمرہی کی ظلمتوں میں ٹھوکریں ممکن نہیں

ہے مِرے ہمراہ شاہِ دیں کی سیرت کا چراغ


ہے ازل سے تا ابد اس کے ہی جلووں کی بہار

اول و آخر ہے آقا کی نبوت کا چراغ


خوفِ محشر کا اندھیرا دور کرنے کے لیے

دل میں روشن کیجئے ان کی محبت کا چراغ


گنبدِ خضرا کے سائے میں کٹے عمرِ تمام

کاش ہوجائے فروزاں میری قسمت کا چراغ


نعت میں مشکل مضامین آپنے باندھے شفیقؔ

شکر ہے گُل ہو نہیں پایا سلاست کا چراغ

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

سرور و کیف میں ڈوبا ہو دیدہ دیدۂ دل

آنکھوں میں ترا شہر سمویا بھی

گماں تھے ایسے کہ آثار تک یقیں کے نہ تھے

طیبہ کے حسیں مرقدِ انوار کی چوکھٹ

محمد مظہر اسرار حق ہے کوئی کیا جانے

اسی لئے تو چمکتے رہے نصیب مِرے

بشر بھی ہے وہ اور خیر البشر بھی

سب سے ازہَد اے مِرے واضعِ سنگِ اسود !

میرے دل دا مالک میرے گھر دا والی

جس سے ہے بحرِ جاں انوار کا تلاطم