مدینہ جائے قرا رِجاں ہے مدینہ مسکن ہے راحتوں کا

مدینہ جائے قرا رِجاں ہے مدینہ مسکن ہے راحتوں کا

مدینہ ابرِ کرم کا محور مدینہ مرکز ہے رحمتوں کا


حبیبِ ربِ کریمؐ ہو تمؐ، بڑے رؤف و رحیمؐ ہو تمؐ

میں آؤں در پر حضور والاؐ میں منتظر ہوں اجازتوں کا


مجھے ثناء گر بنایا توؐ نے ہنر ثناء کا سکھایا توؐ نے

کرم ہے آقا یہ تیراؐ مجھ پر عطا کیا ذوق مدحتوں کا


قریب کا ہے کہ دُور کا ہے رہینِ احساں حضورؐ کا ہے

شمار کرنا نہیں ہے ممکن حضورؐ تیریؐ عنایتوں کا


مجھے ہے اولاد سے محبت، مجھے ہے ماں باپ سے عقیدت

مگر مقدم ہے ذات تیریؐ توئیؐ ہے محور محبتوں کا


کرم کے ابرِ مطیر ہیں وہؐ، سخاوتوں میں شہیر ہیں وہؐ

وہؐ بے طلب دے رہے ہیں مجھکو پتا ہے میری ضرورتوں کا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

اے شہا وصف و ثنایت می کند یزدانِ تو

مومنو وقت اَدَب ہے

خدا دا نظارا نظارا نبی دا

کی شان اوہدی دسیئے جو شان خدا ہووے

درِ نبیﷺ پر پڑا رہوں گا

در تے جو آن کے ڈگدا اے اُٹھا لیندے نے

آپ محبُوب خُدا ، یا مُصطفےٰؐ

کفر نے رات کا ماحول بنا رَکھَّا ہے

ہم پر کرم فرماتے رہنا

اے بَدَورِ خود امامِ اہلِ اِیقاں آمدَہ