نُورِ مدحت سے مرا قلب منور رکھنا

نُورِ مدحت سے مرا قلب منور رکھنا

مدحِ سرکارؐ سے لہجے کو معنبر رکھنا


تیرے محبوبؐ کو آقائی ہے زیبا مالک !

مجھ کو ہر وقت غلامی پہ مقرر رکھنا


چند لمحوں کی جدائی بھی اگر ہو لازم

فرقتِ سرورِ کونینؐ موخر رکھنا


کوئی لمحہ نہ رہے ذکرِ نبیؐ سے خالی

جانِ عالم کے تصور سے معطر رکھنا


سبز و شاداب رہے یادِ نبیؐ کا گلشن

نخلِ افکار کو یاربّ مرے مثمر رکھنا


کوئی مشکل مجھے درپیش ہو جب بھی مولا !

یا الہیٰ مجھے منصور و مظفر رکھنا


آلِ اطہارؓ سے وابستگی تا عمر رہے

دل میں اشفاقؔ کے تو اُلفتِ شبرؓ رکھنا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

تری ذاتِ حق جلوہ گر سُو بہ سُو ہے

خدایا مجھ کو وہ نورِ نظر دے

لائقِ حمد و ثناء مالک بھی ہے معبود بھی

اللہ کے پاک نام سے آغاز ہے مرا

تُو مالک تُو مولا تُو رَبِِّ کریم

نُورِ مدحت سے مرا قلب منور رکھنا

آسمانوں کے ستاروں کے نگہبان خدا

حمد و ثنا سے بھی کہیں اعلیٰ ہے تیری ذات

کر رہے ہیں تیری ثناء خوانی

خوشا وہ دن حرم پاک کی فضاؤں میں تھا

کعبے کی رونق کعبے کا منظر