لائقِ حمد و ثناء مالک بھی ہے معبود بھی

لائقِ حمد و ثناء مالک بھی ہے معبود بھی

تو ہی میرا مقتضا تو ہی مرا مقصود بھی


ساری تعریفیں تجھی کو زیب دیتی ہیں فقط

شان تیری بے شبہ برتر بھی لا محدود بھی


تیرا ہی محتاج ہے یہ زندگانی کا وجود

تیری ہی مرضی سے قائم نظمِ ہست و بود بھی


ہے نہاں پھر بھی ترے جلوے عیاں ہیں جا بجا

خالقِ کونین تو غائب بھی ہے موجود بھی


عفو کی امید ہے میری خطائیں بخش دے

تو ہی کر سکتا ہے بخشش، درگزر بھی، جود بھی


مجھ کو سیدھی راہ دے پھر استقامت کر عطا

تو ہی میرا رہنما تو ہی مرا مسجود بھی


حق ادا اشفاقؔ تیری حمد کا کیسے کرے

ہیں مرے نطق و ہنر عاجز بھی اور محدود بھی

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

یارب مرے حروف میں ایسا کمال ہو

اے کریم ناتواں پر تری رحمتوں کا سایہ

لبِ ازل کی صدا لا الہ الا اللہ

تری ذاتِ حق جلوہ گر سُو بہ سُو ہے

خدایا مجھ کو وہ نورِ نظر دے

لائقِ حمد و ثناء مالک بھی ہے معبود بھی

اللہ کے پاک نام سے آغاز ہے مرا

تُو مالک تُو مولا تُو رَبِِّ کریم

نُورِ مدحت سے مرا قلب منور رکھنا

آسمانوں کے ستاروں کے نگہبان خدا

حمد و ثنا سے بھی کہیں اعلیٰ ہے تیری ذات