اے کریم ناتواں پر تری رحمتوں کا سایہ

اے کریم ناتواں پر تری رحمتوں کا سایہ

تجھے حمد ہے خدایا تجھے حمد ہے خدایا


میں تری ادا پہ قرباں تری بندہ پروری ہے

مجھے نعت گو بنایا تجھے حمد ہے خدایا


بہ طفیلِ شاہِ بطحا مجھے بے بہا نوازا

مرا بخت جگمگایا تجھے حمد ہے خدایا


مری زندگی کا مقصد تری حمد ان کی مدحت

یہ ہنر مجھے سکھایا تجھے حمد ہے خدایا


میں تری عطا کے صدقے میں نثار اس کرم پر

مجھے اپنا گھر دکھایا تجھے حمد ہے خدایا


تری نعمتوں پہ مولا ترا شکر کرتے کرتے

ترے در پہ سر جھکایا تجھے حمد ہے خدایا


تری ناز کی بھی ہوتی تری ذات تک رسائی

یہی دل میں ہے سمایا تجھے حمد ہے خدایا

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

ہر ایک شے میں الٰہی ظہور تیرا ہے

اے خدائے بحر و بر بابِ نعت وا کر دے

اے مرے خدا مرے مہرباں

مرے لب پہ ہے جو تری ثنا

یارب مرے حروف میں ایسا کمال ہو

اے کریم ناتواں پر تری رحمتوں کا سایہ

لبِ ازل کی صدا لا الہ الا اللہ

تری ذاتِ حق جلوہ گر سُو بہ سُو ہے

خدایا مجھ کو وہ نورِ نظر دے

لائقِ حمد و ثناء مالک بھی ہے معبود بھی

اللہ کے پاک نام سے آغاز ہے مرا