ہر ایک شے میں الٰہی ظہور تیرا ہے

ہر ایک شے میں الٰہی ظہور تیرا ہے

گلوں میں رنگ ستاروں میں نور تیرا ہے


ترے سوا نہیں زیبا کسی کو اے مالک

مرے کریم بجا سب غرور تیرا ہے


مری یہ تشنہ لبی دیکھتی ہے تیری طرف

میں تشنہ کام ہوں جامِ طہور تیرا ہے


میں جانتا ہوں کہ تو ذوالجلال ہے لیکن

برائے عبد کرم کا وفور تیرا ہے


شریک تیرا کسی کو سمجھ نہیں سکتا

اگر کسی کو ذرا بھی شعور تیرا ہے


بچانا حشر میں رسوائی سے مرے مولا

کہ تو حسیب ہے یومِ نشور تیرا ہے


معاملہ ہو ہمارا بھی در گزر والا

رحیم نام ہے تیرا غفور تیرا ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- زرنابِ مدحت

دیگر کلام

قائم مرا بھرم رہے اللہ کے نام سے

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

مجھ نکمے پہ ہے عطا یا رب

تمام حمد اسی قادرِ عظیم کی ہے

مفہوم سے اونچا ترا عرفان ہے مولا

ہر ایک شے میں الٰہی ظہور تیرا ہے

اے خدائے بحر و بر بابِ نعت وا کر دے

اے مرے خدا مرے مہرباں

مرے لب پہ ہے جو تری ثنا

یارب مرے حروف میں ایسا کمال ہو

اے کریم ناتواں پر تری رحمتوں کا سایہ