قائم مرا بھرم رہے اللہ کے نام سے

قائم مرا بھرم رہے اللہ کے نام سے

دل ضوفشاں رہے فقط اُس کے کلام سے


’قائم کرو نماز، اطاعت مری کرو‘

حکمِ خدائے پاک ہے ہر خاص و عام سے


اِک دائرے میں شمس و قمر چل رہے ہیں کیوں

یہ بات پوچھ خالقِ ہر صبح و شام سے


رب نے نماز میں ہیں کمالات رکھ دیے

ہر دم سکوں ملا ہے رکوع و قیام سے


دل سے تُو بارگاہ میں اس کی، دعا تو کر

بے شک خدا سے گوڈ سے ملتا ہے رام سے


رب تک پہنچنے کا وہیﷺ رستہ بتائیں گے

جو پوچھنا ہے پوچھ لو خیر الانام سے


جس شخص کی نظر ہو شرابِ طہور پر

کیوں منہ لگائے وہ بھلا دنیا کے جام سے


ہر بندئہ خدا سے رہے دل کا سلسلہ

ہر آن رابطہ رہے ہر خاص و عام سے


بزمِ جہانِ حمد سجاتا رہوں سدا

کیوں واسطہ رکھوں میں کسی اور کام سے


طاہرؔ! کلامِ پاک کی عظمت نہ پوچھیے

اک نور دل کو ملتا ہے رب کے کلام سے

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

باعمل میرِ کاروان بھی دے

درختوں پہ ہریالی آئی کہاں سے

بخشی ہے خداوند نے قرآن کی دولت

یہ اثر ثنا کا دیکھا، کہ حسیں فضا ہے بے حد

رب سب کا جو ہے سچّا وہ بالا ہے دوستو

قائم مرا بھرم رہے اللہ کے نام سے

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

مجھ نکمے پہ ہے عطا یا رب

تمام حمد اسی قادرِ عظیم کی ہے

مفہوم سے اونچا ترا عرفان ہے مولا

ہر ایک شے میں الٰہی ظہور تیرا ہے