یہ اثر ثنا کا دیکھا، کہ حسیں فضا ہے بے حد
زہے حمدِ ربِ کُل سے، سرِ دل ضیا ہے بے حد
تھی تلاش جس سکوں کی، وہ سکوں مِلا ہے بے حد
مجھے جستجو تھی جس کی، وہی تو ہوا ہے بے حد
زہے حمدِ کبریا سے، یہ جہاں مہک رہا ہے
مرا دل سجا ہے بے حد، مرا گھر سجا ہے بے حد
میںحرم کے سامنے ہوں، تمہیں حال کیا بتاؤں
جو سرورِ جان و دل ہے، وہاں وہ فضا ہے بے حد
ہے مداوا ہر مرض کا، ترا ذکر ہی دوا ہے
ترا ذکر اللہ اللہ، کہ توہی شِفا ہے بے حد
تری حمد سے خدایا، سکوں قلب نے ہے پایا
دلِ تیرہ پر مرے بھی، تری ضو عطا ہے بے حد
ہے خدا کا نام اوّل، ہے پھر اس کے بعد افضل
ہے وہ نام مصطفیٰﷺ کا، کہ جسے پڑھا ہے بے حد
وہ رسا ہو کیسے تجھ تک، مری سوچ نارسا ہے
تو سمجھ میں آئے کیسے، کہ توہی ورا ہے بے حد
وہی شکر کے ہے لائق، کوئی دوسرا نہیں ہے
کرو اس کا شکر طاہرؔ! کرمِ خدا ہے بے حد
شاعر کا نام :- طاہر سلطانی
کتاب کا نام :- پیشِ خدا ہوں حمد کا دیواں لیے ہوئے