جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوبﷺ کی نعتوں کا خزانہ دے دے


شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر

شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے


اُنﷺ کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے

ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے


نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے

اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے


آج تک مجھ کو سنبھالا ہے کرم نے تیرے

جب میں گرنے لگوں آکر کوئی شانہ دے دے


ہو رضا جس میں تری اور تیرے پیارے کی

حمد اور نعت مجھے ایسی یگانہ دے دے


سادگی کا مجھے پیکر کہیں دنیا والے

زندگی ایسی، مرے مولا! شہانہ دے دے


حجِ مبرور کی حاصل ہو سعادت مجھ کو

حاضری کا مجھے اِک خاص بہانہ دے دے


یاد آتے ہیں مناظر وہی نوری مجھ کو

اُن مناظر کا مجھے آئینہ خانہ دے دے


آئینہ جیسا ہو کردار جہاں میں میرا

رحمتوں والا مجھے آب دے دانہ دے دے


ظلم سہتے ہیں فلسطینی نہتے بے بس

یہ ہیں بے گھر مرے مولا انہیں خانہ دے دے


خواہشِ طاہرؔ سلطانی یہی ہے مولا

عشقِ سرکارِ دوعالمﷺ کا خزانہ دے دے

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

درختوں پہ ہریالی آئی کہاں سے

بخشی ہے خداوند نے قرآن کی دولت

یہ اثر ثنا کا دیکھا، کہ حسیں فضا ہے بے حد

رب سب کا جو ہے سچّا وہ بالا ہے دوستو

قائم مرا بھرم رہے اللہ کے نام سے

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

مجھ نکمے پہ ہے عطا یا رب

تمام حمد اسی قادرِ عظیم کی ہے

مفہوم سے اونچا ترا عرفان ہے مولا

ہر ایک شے میں الٰہی ظہور تیرا ہے

اے خدائے بحر و بر بابِ نعت وا کر دے