مجھ نکمے پہ ہے عطا یا رب

مجھ نکمے پہ ہے عطا یا رب

تو نے کعبہ دِکھا دیا یا رب


شُکر اس کا ہو کیا ادا یا رب

میں جو مکے میں آگیا یا رب


آ کے بیٹھا ہُوں صحنِ کعبہ میں

دلنشیں کیف چھا گیا یا رب


خوب رونق سی ایک رونق ہے

تیرے کعبے کی بات کیا یا رب


واسطہ تجھ کو تیرے پیارے کا

مجھ کو اخلاص کر عطا یارب


میرے ماں باپ اور بہن بھائی

سب رہیں شاد دائما یارب


اپنے عطار کا رہُوں بن کر

مرتے دم تک میں باوفا یا رب


مجھ کو ناکامیوں سے رکھ محفوظ

دین و دنیا میں یا خدا یارب


میرے احباب اور دنیا کے

ہر مسلماں کا ہو بھلا یارب


روبرو بیٹھ کر میں کعبے کے

لکھ رہا ہوں یہ مُدعا یارب


مغفرت بے حساب کر میری

تجھ سے مرزا کی ہے دعا یارب

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

بخشی ہے خداوند نے قرآن کی دولت

یہ اثر ثنا کا دیکھا، کہ حسیں فضا ہے بے حد

رب سب کا جو ہے سچّا وہ بالا ہے دوستو

قائم مرا بھرم رہے اللہ کے نام سے

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

مجھ نکمے پہ ہے عطا یا رب

تمام حمد اسی قادرِ عظیم کی ہے

مفہوم سے اونچا ترا عرفان ہے مولا

ہر ایک شے میں الٰہی ظہور تیرا ہے

اے خدائے بحر و بر بابِ نعت وا کر دے

اے مرے خدا مرے مہرباں