باعمل میرِ کاروان بھی دے

باعمل میرِ کاروان بھی دے

تو جو چاہے تو دوجہان بھی دے


قومِ موسیٰؑ کو تونے سلویٰ دیا

برکتوں والا ہم کو خوان بھی دے


فاصلے ختم ہوں حرم سے مرے

مجھ کو شاہین سی اُڑان بھی دے


غمزدہ بستیوں کو اے مولا

رحمتوں والا آسمان بھی دے


مالکِ کل یہی دعا ہے مری

ہو فدا دیں پہ ایسی جان بھی دے


شان جو دین کی تھی ماضی میں

پھر وہی اس کو آن بان بھی دے


سُرخ رو ہو تمام عالم میں

پاک دھرتی کو ایسی شان بھی دے


جھوٹ، غیبت سے جن کو نفرت ہو

وہ زباں اور ایسے کان بھی دے


شہرِ رحمت میں اے مرے مولا

اپنے طاہرؔ کو اِک مکان بھی دے

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

ربِّ جہاں سنوار دے زندگی اُخروی مری

الٰہ العالمیں تیرے کرم کی آشتی میں ہوں

الٰہی! تیرے بندوں سے محبت پیار ہے مجھ کو

اللہ کا طاہر پہ کرم خوب ہوا ہے

شہرِ خزاں کو اے مرے مولا نکھار دے

باعمل میرِ کاروان بھی دے

درختوں پہ ہریالی آئی کہاں سے

بخشی ہے خداوند نے قرآن کی دولت

یہ اثر ثنا کا دیکھا، کہ حسیں فضا ہے بے حد

رب سب کا جو ہے سچّا وہ بالا ہے دوستو

قائم مرا بھرم رہے اللہ کے نام سے