لبِ ازل کی صدا لا الہ الا اللہ

لبِ ازل کی صدا لا الہ الا اللہ

وہی ہے یکتا خدا لا الہ الا اللہ


درود پڑھ کے ابھی میں نے ابتدا کی ہے

قلم نے کی ہے ثنا لا الہ الا اللہ


جو سب سے پہلے کیا ذکر ذاتِ باری کا

مرے نبی نے کہا لا الہ الا اللہ


زبان رہتی ہے تر قلب شاد ہوتا ہے

کہ روح کی ہے غذا لا الہ الا اللہ


لُٹا کے جان بتایا ہے ابنِ حیدر نے

ہے دینِ حق کی بقا لا الہ الا اللہ


خدا کے ذکر سے ملتی ہے روشنی کی کرن

جلائے دل میں دیا لا الہ الا اللہ


قضا کے وقت مرے لب پہ ہو یہی کلمہ

ہے ناز کی یہ دعا لا الہ الا اللہ

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

اے خدائے بحر و بر بابِ نعت وا کر دے

اے مرے خدا مرے مہرباں

مرے لب پہ ہے جو تری ثنا

یارب مرے حروف میں ایسا کمال ہو

اے کریم ناتواں پر تری رحمتوں کا سایہ

لبِ ازل کی صدا لا الہ الا اللہ

تری ذاتِ حق جلوہ گر سُو بہ سُو ہے

خدایا مجھ کو وہ نورِ نظر دے

لائقِ حمد و ثناء مالک بھی ہے معبود بھی

اللہ کے پاک نام سے آغاز ہے مرا

تُو مالک تُو مولا تُو رَبِِّ کریم