آسمانوں کے ستاروں کے نگہبان خدا

آسمانوں کے ستاروں کے نگہبان خدا

فرشِ خاکی کی بہاروں پہ مہربان خدا


آپ کی شان کریمی ہے کہ ہم لوگوں کے

پورے ہوتے ہیں صبح و شام جو ارمان خدا


فرش سے عرش تلک آپ کا ہے نورِ مبیں

مجھ کو ہر پھول نظر آئے دبستان خدا


میں جو گرتا ہوں بھٹکتا ہوں سنبھل جاتا ہوں

سایہ بن کر مرے سر پر جو ہے رحمان خدا


ساری مخلوق کا داتا ہے وہ رازق ہے خدا

بس مجیدؔ اپنے لیے تو ہے فراوان خدا

شاعر کا نام :- عبد المجید چٹھہ

کتاب کا نام :- عکسِ بو تراب

دیگر کلام

خدایا مجھ کو وہ نورِ نظر دے

لائقِ حمد و ثناء مالک بھی ہے معبود بھی

اللہ کے پاک نام سے آغاز ہے مرا

تُو مالک تُو مولا تُو رَبِِّ کریم

نُورِ مدحت سے مرا قلب منور رکھنا

آسمانوں کے ستاروں کے نگہبان خدا

حمد و ثنا سے بھی کہیں اعلیٰ ہے تیری ذات

کر رہے ہیں تیری ثناء خوانی

خوشا وہ دن حرم پاک کی فضاؤں میں تھا

کعبے کی رونق کعبے کا منظر

حاضر ہیں ترے دربار میں ہم