کر رہے ہیں تیری ثناء خوانی
سوچتی دھرتی بولتا پانی
تُو ہے آئینہ ازل یا ربّ
اور میں ہوں اَبد کی حیرانی
تیرے جلوؤں کے دم سے لیل و نہار
تیرے سورج کی سب درخشانی
گونجتا ہے ثناء کے نغموں سے
گنبدِ جاں ہے میرا نورانی
پار ہوتی نہیں مرے مولا
درد کی سرحدیں ہیں طولانی
تجھ سے بخشش کا ہے تمنائی
تیرا بندہ صبیحؔ رحمانی
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی