کر رہے ہیں تیری ثناء خوانی

کر رہے ہیں تیری ثناء خوانی

سوچتی دھرتی بولتا پانی


تُو ہے آئینہ ازل یا ربّ

اور میں ہوں اَبد کی حیرانی


تیرے جلوؤں کے دم سے لیل و نہار

تیرے سورج کی سب درخشانی


گونجتا ہے ثناء کے نغموں سے

گنبدِ جاں ہے میرا نورانی


پار ہوتی نہیں مرے مولا

درد کی سرحدیں ہیں طولانی


تجھ سے بخشش کا ہے تمنائی

تیرا بندہ صبیحؔ رحمانی

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

اللہ کے پاک نام سے آغاز ہے مرا

تُو مالک تُو مولا تُو رَبِِّ کریم

نُورِ مدحت سے مرا قلب منور رکھنا

آسمانوں کے ستاروں کے نگہبان خدا

حمد و ثنا سے بھی کہیں اعلیٰ ہے تیری ذات

کر رہے ہیں تیری ثناء خوانی

خوشا وہ دن حرم پاک کی فضاؤں میں تھا

کعبے کی رونق کعبے کا منظر

حاضر ہیں ترے دربار میں ہم

نشاں اسی کے ہیں سب اور بے نشاں وہ ہے

روح میں تن میں رگ و پے میں اتاروں تجھ کو