مری نظر نے ترےؐ سنگِ در کو چوما ہے

مری نظر نے ترےؐ سنگِ در کو چوما ہے

وہ مشتِ خاک ہوں جس نے قمر کو چوما ہے


زمانہ چوم رہا ہے بڑی عقیدت سے

لبِ حبیبؐ نے جب سے حجر کو چوما ہے


جو آنکھ عشقِ محمدؐ میں اشکبار ہوئی

ملائکہ نے اُسی چشمِ تر کو چوما ہے


درُود اول و آخر پڑھا گیا جن کے

اُنہی دُعاؤں نے بابِ اثر کو چوما ہے


ہو خوش نصیب تمہاری نظر نے اے اشفاقؔ

دیارِ نور کے دیوار و در کو چوما ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

مجھ پہ چشم عطا کیجئے

ہندی کلام مع ترجمہ

سر کار دے سر تے

اُسی نے نقش جمائے ہیں لالہ زاروں پر

وسے تیرا دربار پیا پا جھولی خیر فقیراں نوں

سارے عالم کی تمنا شہِ مکّی مدنی

بحضورِ رب جھکانا جو جبینِ سر جھکانا

دشمن ہے گلے کا ہار آقا

بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ ہم گنہ گاروں کی بہتری کے لیے

جب گرے، کوئی نہ آیا تھامنے