اے شہِ کون و مکاںؐ تحفہء یزدانی ہو

اے شہِ کون و مکاںؐ تحفہء یزدانی ہو

حسنِ لاریب ہو بے سایہ ہو لاثانی ہو


کعبؓ و حسانؓ کی ہمراہی مقدر ٹھہرے

لوا الحمد کے سائے میں ثناء خوانی ہو


حاصلِ کن فیکون اور ہو مرکز ، محور

شاہِ کونینؐ ہو کونین کی تابانی ہو


آپؐ ہی رکھتے ہیں ہر زخمِ جگر پر مرہم

آپؐ سے کہتے ہیں کوئی بھی پریشانی ہو


کاش وہ دن بھی ہو اشفاقؔ مری قسمت میں

بزمِ محبوبؐ ہو جلوؤں کی فراوانی ہو

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

سب پکارو جھوم کر میٹھا مدینہ مرحبا

سرکار کی نگاہ بھی کیا لا جواب ہے

کانِ کرامت شانِ شفاعت صلی اللہ علیہ وسلم

تِری خُوشبو مِری چادر

آپ محترم شہِ امم

کبھی رنج آئے نہ آلام آئے

مدینے چین ملدا اے دلاں نوں

تمہارا نام نامی نقش ہے وجدان پر میرے

تَبشیر بَہ فیضِ عام ہوئی

آپ کی نسبت اے نانائے حُسین