چل میرے قلبِ زار مدینہ شریف میں

چل میرے قلبِ زار مدینہ شریف میں

سب کے ہیں غمگسار مدینہ شریف میں


چہرہ ہو پُر غبار مدینہ شریف میں

مل جائے یہ وقار مدینہ شریف میں


نامعتبر حیات بھی ہوتی ہے معتبر

بٹتا ہے اعتبار مدینہ شریف میں


پاتے ہیں نورچہرے،مہک جاتے ہیں بدن

ضوبار و مشکبار مدینہ شریف میں


صیادِ موت ! تجھ سے یہی التجا ہے بس

کرنا مِرا شکار مدینہ شریف میں


ان کے کرم سے ہوگا کسی روز دیکھنا

مجھ سا گناہ گار مدینہ شریف میں


سن لیتے ہیں شفیقؔ کے دل کی پکار بھی

رہتے ہیں وہ ہزار مدینہ شریف میں

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

محمدؐ کے در کا گدا محترم ہے

بام و در شہر طیبہ پر رحمت دن رات برستی ہے

دل وچ رکھ کے پیار مدینے والے دا

اصلِ مسجودِ مَلک ، جانِ مہِ کنعان ہو

ای دلا از رہِ عشقِ خیر الانام

ان کی رحمت کا سہارا مل گیا

اجل، دیارِ رسالت میں آئے راس مجھے

دل میں کیا رکھّا ہے اب الفتِ حضرت کے سوا

ہر درد کی دوا ہے صلَ علیٰ محمدﷺ

خدا گواہ کہ بے حدّ و بے کراں ہیں حضُورؐ