چودھویں کا چاند ہے رُوئے حبیب

چودھویں کا چاند ہے رُوئے حبیب

اور ہلالِ عید اَبروئے حبیب


جان کو قرباں کروں مثل چکور

خواب میں دیکھوں اگر رُوئے حبیب


عرض کرنا بے کلی میری صبا

ہو گزر تیرا اگر سوئے حبیب


زاہدو ہے فکر تم کو خلد کی

ہم کو پہنچائے خدا کوئے حبیب


جو فنا ہیں عشقِ مولیٰ میں اُنہیں

آتی ہے طیبہ سے خوشبوئے حبیب


وہ مَدینے سے اُٹھی کالی گھٹا

وہ کھلے پرنور گیسوئے حبیب


بار بار آتے تھے جبریل امیں

اس قدر مرغوب تھا کوئے حبیب


عشق میں پاسِ شریعت ہو ضرور

عاشقو یہ ہے ترازوئے حبیب


دشمنوں کو ظلم کے بدلے دُعا

میں ترے قربان اے خوئے حبیب


اس کو شیروں پر شرف حاصل ہوا

جو بنا ادنیٰ سگ کوئے حبیب


ڈھونڈتے ہیں سب رضا مندیِ حق

حق تعالیٰ ہے رضا جوئے حبیب


سب نظر رکھتے ہیں خالق کی طرف

اور خالق کی نظر سوئے حبیب


حضرتِ خالد کا ہے یہ تجرِبہ

جنگ میں کام آتے ہیں موئے حبیب


اپنے اُوپر بار عالم کا لیا

مرحبا اے زَورِ بازوئے حبیب


اے جمیلؔ قادری ہشیار ہو

موت ہے نزدیک چل سوئے حبیب

شاعر کا نام :- جمیل الرحمن قادری

کتاب کا نام :- قبائلۂ بخشش

دیگر کلام

اتعلیٰ کہوں کہ اذکیٰ و اتقیٰ کہوں تجھے

جن و انساں اور قدسی آپؐ کے مشتاق ہیں

زمیں میلی نہیں ہوتی ضمن میلا نہیں ہوتا

اس سے ظاہر ہے مقام و مرتبہ سرکار کا

تاج لولاک دا پاکے آیا نبی

ستارے، چاند، سورج مرکزِ انوار کے آگے

جو بھی سرکار کی توصیف و ثنا کرتا ہے

میرے سجدوں کے نشان اُن کی عطا میں شامل

قرآں کے لفظ لفظ کی سچّی دلیل ہیں

مرتبہ کیا ہے خیرالانامؐ آپؐ کا