ہم بھی آراستہ تھے رنگوں سے

ہم بھی آراستہ تھے رنگوں سے

گفتگو خوب رہی پھولوں سے


جس کو درکار تھا صدیوں کا سفر

ہم نے وہ کام لیا لمحوں سے


بجلیاں ٹھہر گئیں آنکھوں میں

خوشبوئیں پھوٹ پڑیں سینوں سے


جن کو حاصل ہے نبیؐ کا دیدار

ہم گذرتے رہے اُن گلیوں سے


یہ ہنر بھی اُسی در سے دیکھا

کیسے ہوتا ہے وضو اشکوں سے

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

درِ رسولؐ پہ جا کر سلام کرنا ہے

کراں بیان کی شاناں اُس ذیشان دیاں

تیرے لفظوں میں کیا بلاغت ہے

تم سے کیفِ حضوری بیاں کیا کروں

مشکل ہوئی اب جینے کی تدبیر شہِ دیں

اپنی الفت عطا کیجئے

مرحبا ختمِ مُرسلیںؐ آئے

جس نے بھی ہوا خیر سے کھائی تِرے در کی

جتھے پڑھو سلام نبی تے سُن دے ہین حضور

درد مندوں کے لیے بن کے شفا آتی ہے