حسنِ لاریب محمد کے خد و خال میں ہے
جوہرِ انگبیں سرکار کے اقوال میں ہے
اور کچھ خاص نہیں فردِ عمل میں لیکن
توشۂ نعت مرے نامۂ اعمال میں ہے
زائرینِ درِ سرور یہ بتاتے ہیں ہمیں
بارشِ جود و عطا آپ کے افعال میں ہے
وہ جو ہے قاسم و مختار و سخی و داتا
کرم کی خو بھی اسی سرور و لجپال میں ہے
اے شہِ کون و مکاں آپ تو سب جانتے ہیں
میرا دل کس کا تمنائی ہے کس حال میں ہے
رفعتِ وصلِ مدینہ میں اڑے گا اک دن
طائرِ قلب ابھی ہجر کے پاتال میں ہے
کیسا اعزاز یہ اشفاق ملا ہے تجھ کو
خامۂ عجز ترا نعت کے اشغال میں ہے
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- زرنابِ مدحت