حسنِ لاریب محمد کے خد و خال میں ہے

حسنِ لاریب محمد کے خد و خال میں ہے

جوہرِ انگبیں سرکار کے اقوال میں ہے


اور کچھ خاص نہیں فردِ عمل میں لیکن

توشۂ نعت مرے نامۂ اعمال میں ہے


زائرینِ درِ سرور یہ بتاتے ہیں ہمیں

بارشِ جود و عطا آپ کے افعال میں ہے


وہ جو ہے قاسم و مختار و سخی و داتا

کرم کی خو بھی اسی سرور و لجپال میں ہے


اے شہِ کون و مکاں آپ تو سب جانتے ہیں

میرا دل کس کا تمنائی ہے کس حال میں ہے


رفعتِ وصلِ مدینہ میں اڑے گا اک دن

طائرِ قلب ابھی ہجر کے پاتال میں ہے


کیسا اعزاز یہ اشفاق ملا ہے تجھ کو

خامۂ عجز ترا نعت کے اشغال میں ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- زرنابِ مدحت

دیگر کلام

صحنِ مکہ میں بہار آئی ترےؐ آنے سے

آپؐ کے صدقے زمیں پر روشنی بھیجی گئی

مِری منزلت مِری آبرو نہ سخن سے ہے نہ قلم سے ہے

بَسے ہوئے ہیں نگاہوں میں بام و دَر اب تک

مظہرِ حسنِ ازل ہے قدِ زیبا تیرا

یُوں نگاہوں نے کیا گُنبدِ خضرٰی کا طواف

جتھے اللہ والے بہہ جاون اوتھوں پیار دی خوشبو آؤندی اے

ان کی تعریف و ثناء ان پہ درود اور سلام

شان اللہ پاک نے ودھائی آپ دی

توقّعات سے بڑھ کر تو ہر طلب سے زیادہ