عشقِ شہِۂ بطحا جو بڑھا اور زیادہ

عشقِ شہِۂ بطحا جو بڑھا اور زیادہ

ہو جائیں گے شاد اہلِ وفا اور زیادہ


برسے تِری رحمت کی گھٹا اور زیادہ

اے دستِ عطا! جُود و سخا اور زیادہ


اُس زلفِ معنبر کو کبھی اِس نے چھُؤا تھا

اِترانے لگی بادِ صبا اور زیادہ


عشق ِشہِِؐ ابرار ہے خالق سے محبت

خوش ہوتا ہے بندے سے خدا اور زیادہ


آقاؐ کے پسینے کی مہک اِس میں رچی ہے

مہکے گی مدینے کی فضا اور زیادہ


حاصل رہے اللہ کے محبوبؐ کی اُلفت

انسان کو مطلوب ہو کیا اور زیادہ


ہر آن تجلّی ہو تِری دیدہ و دل میں

روشن رہیں ایوانِ وفا اور زیادہ


کھولو تو محمدؐ کے لیے دل کا دریچہ

آئے گی مدینے کی ہَوا اور زیادہ


اُٹھتی ہے نصیرؔ اُن کی نظر جب کسی جانب

ہو جاتا ہے لوگوں کا بَھلا اور زیادہ

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

ثنا کی مجھ کو ملے روشنی کبھی نہ کبھی

کر نظر کرم دی محبوبا اس درد و الم دے مارے تے

مرے حضُورؐ اُس اوجِ کمال تک پہونچے

سانس نہ لوں درود بن

آہ پورا مرے دِل کا کبھی اَرماں ہوگا

کردے نے رقص تارے سرکار آگئے نے

میرے نبیؐ دے نال جہدا پیار ہوگیا

نہ خوابِ جنت و حُور و قصور دیکھا ہے

حیات اسوۂ سرکار میں اگر ڈھل جائے

دل و نظر میں لیے عشقِ مصطفیٰؐ آؤ