جا کے صَبا تو کُوئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم

جا کے صَبا تو کُوئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم

لا کے سنگھا خوشبوئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم


چاک ہے ہجر میں اپنا سینہ دل میں بسا ہے شہر مدینہ

چشم لگی ہے سُوئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم


حشر کا خوف ہے سب پر غالب سب ہیں رضائے حق کے طالب

حق کی نظر ہے سُوئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم


تشنہ دہانو غم ہے تمہیں کیا ابر ِ کرم اب جھوم کے برسا

لو، وہ کھلے گیسوئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم


رنگ ہے انکا باغِ جہان میں اُنکی مہک ہے خلد و جناں میں

سب میں بسی خوشبوئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم


شمس و قمر میں ارض و فلک میں جن و بشر میں حور و ملک میں

عکس فگن ہے روئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم


مشک و گلاب و عود وعنبرخاک میں ڈالوں سب کے اوپر

پاؤں اگر خوشبوئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم


سیف خدا پر جنگ ہو آساں ‘ ہو غزوات میں فتح نمایاں

اے تری شوکت مُوئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم


دین کے شمن انکو ستائیں ‘ دیں یہ ہمیشہ انکو دُعائیں

سب سے نرالی خُوئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم


ہو نہ جمیلِؔ قادری مضطر ‘ ہاتھ اُٹھا کر حق سے دُعا کر

مجھ کو دِکھا دے کُوئے محمّد صلّی اللہ علیہ وسلّم

شاعر کا نام :- جمیل قادری

دیگر کلام

کیوں نہ پُھوٹے مری رگ رگ سے اُجالا تیرا

باعث کون و مکاں زینت ِ قرآں یہ نام

سر پہ میرے گرچہ عصیاں کا بڑا انبار ہے

خدا کے حسن کا پُر نور آئینہ کیا ہے

فصیلِ جاں پر

در عطا کے کھلتے ہیں

سرکار مجھے اپنا پھر جلوہ دکھا دینا

مریضِ غم کو ملے گی شفا مدینے سے

کب ملا ہے کسی سکندر سے

ہو گییاں نے نظراں آج سرکار دِیاں