جب بھی کبھی آقا کا روضہ نظر آتا ہے
سچ پوچھو تو کعبے کا کعبہ نظر آتا ہے
کیا خوب بہانہ ہے عیدِ دل عاشق کا
جب قبر میں آقا کا جلوہ نظر آتا ہے
معراجِ تخیّل کی تکمیل سی ہوتی ہے
جب خواب میں وہ نوری چہرہ نظر آتا ہے
خورشیدِ رسالت کی پڑ جائے تجلی جب
تب رشکِ قمر ہر ہر ذرّہ نظر آتا ہے
وہ بات جسے کہیے بے خوف یدِ قدرت
اس ہاتھ میں کوثر کا پیالہ نظر آتا ہے
اجمیر کی مَے شامل مارہرہ کی مستی میں
ہاں پیر ہمیں اپنا خواجہ نظر آتا ہے
یہ آلِ محمد کے قدموں کی ہی برکت ہے
مارہرہ مدینے کا سایہ نظر آتا ہے
نظمی کے قلم پر ہے فیضانِ رضا غالب
جو شعر بھی کہتا ہے تازہ نظر آتا ہے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا