جب بھی کبھی آقا کا روضہ نظر آتا ہے

جب بھی کبھی آقا کا روضہ نظر آتا ہے

سچ پوچھو تو کعبے کا کعبہ نظر آتا ہے


کیا خوب بہانہ ہے عیدِ دل عاشق کا

جب قبر میں آقا کا جلوہ نظر آتا ہے


معراجِ تخیّل کی تکمیل سی ہوتی ہے

جب خواب میں وہ نوری چہرہ نظر آتا ہے


خورشیدِ رسالت کی پڑ جائے تجلی جب

تب رشکِ قمر ہر ہر ذرّہ نظر آتا ہے


وہ بات جسے کہیے بے خوف یدِ قدرت

اس ہاتھ میں کوثر کا پیالہ نظر آتا ہے


اجمیر کی مَے شامل مارہرہ کی مستی میں

ہاں پیر ہمیں اپنا خواجہ نظر آتا ہے


یہ آلِ محمد کے قدموں کی ہی برکت ہے

مارہرہ مدینے کا سایہ نظر آتا ہے


نظمی کے قلم پر ہے فیضانِ رضا غالب

جو شعر بھی کہتا ہے تازہ نظر آتا ہے

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

جیسے میرے آقا ہیں کوئی اور نہیں ہے

بشارتیں جس کی انبیا دیں یہ تذکرہ اس مجیب کا ہے

کرم مجھ پر بھی بس اتنا مرے سرکار ہو جائے

رحمت سراپا نورِ نبوت لیے ہوئے

الفاظ نہیں ملتے سرکار کو کیا کہیے

دل کی یہ آرزو ہے در مصطفیٰ ملے

بارھویں آئی ہے گویا کہ بہار آئی ہے

حشر کے دن نفسی نفسی ہے سب کا دامن خالی ہے

سارے جہاں سے اچھا طیبہ کا گلستاں ہے

مصطفیٰ جان رحمت کی الفت لیے