جلوؤں کا وہ ہجوم کے بینائی چھن گئی

جلوؤں کا وہ ہجوم کے بینائی چھن گئی

دیکھوں میں کیسے اس کو وہ کیوں کر دکھائی دے


یاد آئے جب مدینے میں معراجِ مصطفیٰ

مجھ کو زمیں پہ عرشِ معلیٰ دکھائی دے


موج کرم کا وصف بیاں کیا کرے ادیبؔ

قطرہ کو دیکھتا ہے تو دریا دکھائی دے

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے

وہ کیسا سماں ہوگا، کیسی وہ گھڑی ہوگی

بخت میرا جو محبت میں رسا ہو جائے

اک مسافر بعد تکمیلِ سفر واپس ہوا

ایسا طالب کوئی نہیں ہے، جیسا حق تعالیٰ ہے

ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں

اتعلیٰ کہوں کہ اذکیٰ و اتقیٰ کہوں تجھے

حد غزل کی جسموں تک ہے

حق سرورِ عالم کا ادا کوئی نہ ہو گا

تقدیر کے لکھے پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ