کعبے کی جبیں خم ہے بتعظیمِ پیمبر
ہیں جلوہ نما دہر میں کونین کے سرور
پوچھے تو کوئی دائی حلیمہ سے یہ جا کر
کس طرح سنور جاتا ہے پل بھر میں مقدر
منزل کا پتہ پا گئے گم گشتۂ منزل
مبعوث ہوئے دہر میں جب ہادیِ اکبر
صدیوں سے جہاں قبضۂ ظلماتِ ستم تھا
روشن ہے اخوت کا وہاں مہرِ منور
تفریق جہاں کل تھی حسب اور نسب کی
سب شیر و شکر اب ہیں مساوات میں ڈھل کر
غلمان و ملائک ہوں کہ حورانِ بہشتی
دیتے ہیں سلامی درِ آقاؐ پہ سب آکر
باطل کی سیادت تھی بہر سمت جہاں میں
آپ آئے تو تبدیل ہوا عالمی منظر
لکھنا ہے اگر نعتِ نبیؐ ہو کے مؤدب
کر بوئے عقیدت سے قلم پہلے معطر
تو خوب دکھا جوہرِ فنِ نعت میں احسؔن
توہین کی منزل سے حدِ شرک سے بچ کر
شاعر کا نام :- احسن اعظمی
کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت