کعبے کی جبیں خم ہے بتعظیمِ پیمبر

کعبے کی جبیں خم ہے بتعظیمِ پیمبر

ہیں جلوہ نما دہر میں کونین کے سرور


پوچھے تو کوئی دائی حلیمہ سے یہ جا کر

کس طرح سنور جاتا ہے پل بھر میں مقدر


منزل کا پتہ پا گئے گم گشتۂ منزل

مبعوث ہوئے دہر میں جب ہادیِ اکبر


صدیوں سے جہاں قبضۂ ظلماتِ ستم تھا

روشن ہے اخوت کا وہاں مہرِ منور


تفریق جہاں کل تھی حسب اور نسب کی

سب شیر و شکر اب ہیں مساوات میں ڈھل کر


غلمان و ملائک ہوں کہ حورانِ بہشتی

دیتے ہیں سلامی درِ آقاؐ پہ سب آکر


باطل کی سیادت تھی بہر سمت جہاں میں

آپ آئے تو تبدیل ہوا عالمی منظر


لکھنا ہے اگر نعتِ نبیؐ ہو کے مؤدب

کر بوئے عقیدت سے قلم پہلے معطر


تو خوب دکھا جوہرِ فنِ نعت میں احسؔن

توہین کی منزل سے حدِ شرک سے بچ کر

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

اگر دل میں شہنشاہِ مدینہ کی محبت ہے

داسی موہے بول دے سیاں

روگ گواوے کملی والا

مل پیندا اے دلبر جس ویلے لوں لوں وچہ عشق سما جاندا

پیار سے جن کے ہوا ہے مرا تن من روشن

خواب روشن ہو گئے مہکا بصیرت کا گلاب

بَہُت رنجیدہ و غمگین ہے دل یارسولَ اللہ

میری خوش بختی کے آثار نظر آتے ہیں

تاجدار عربیا من موہنیا

سرکار کی الفت سے دمکتا ہی رہے گا