کہاں زبانِ سخن ور، کہاں ثنائے حبیبؐ

کہاں زبانِ سخن ور، کہاں ثنائے حبیبؐ

امید وارِ عنایت ہے نغمہ زائے حبیبؐ


یہ کائنات ہے لطفِ نبیؐ کی آئنہ

رہِ حیات میں تاباں ہیں نقشِ پائے حبیبؐ


شریکِ خستہ دلاں درد مندئ حضرتؐ

محیط کون و مکاں دامنِ عطائے حبیبؐ


خدائے پا ک کو مطلوب اتّباعِ نبیؐ

خدائے پاک کو محبوب ہر ادائے حبیبؐ


مری لحد کو معنبر کرے گی یادِ رسولؐ

اُجال دے گا اسے جلوہء لقائے حبیبؐ


نہ جانے کب ہو زیارت کی آرزو پوری

نہ جانے کونسی منزل ہیں ولائے حبیبؐ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

ہو جائے حاضری کا جو امکان یا رسول

نصِ قرآن سے الفاظ چن کے

تیرے میکدے پر نثار میں مجھے کیا غرض کسی جام سے

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

مظہرِ شانِ حق ہے جمالِ نبیؐ

کہوں گا حالِ دل سرکارِ عالم کملی والے سے

بحرو بر، برگ و شجر، پانی و پتھر خاموش

حضورؐ نے شجرِ سایہ دار میں رکھا

آئو مہرِ حرا کی بات کریں

ایسی قدرت نے تری صورت سنواری یا رسول