کیوں نہ عالم ہو دریوزہ گر آپ کا
ہے لقب جبکہ خیرؐالبشر آپ کا
شام کے منظروں کو تلاش آپؐ کی
اِذن چاہے طلوعِ سحرآپؐ کا
نیند سے چونکتا کیوں نہیں کارواں
نغمہ زن رات دن ہے گجر آپؐ کا
میری نظرو ں میں سرچشمہ زیست ہے
شہرِ طیبہ کہ ہے مستقر آپؐ کا
اتنی مہلت تو دے مجھ کو دستِ اجل
ایک بار اور دیکھوں نگر آپؐ کا
بُھولیے گا نہ تائبؔ کو روزِ جزا
نام لیتا رہا عمر بھر آپؐ کا
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب