کیوں نہ عالم ہو دریوزہ گر آپ کا

کیوں نہ عالم ہو دریوزہ گر آپ کا

ہے لقب جبکہ خیرؐالبشر آپ کا


شام کے منظروں کو تلاش آپؐ کی

اِذن چاہے طلوعِ سحرآپؐ کا


نیند سے چونکتا کیوں نہیں کارواں

نغمہ زن رات دن ہے گجر آپؐ کا


میری نظرو ں میں سرچشمہ زیست ہے

شہرِ طیبہ کہ ہے مستقر آپؐ کا


اتنی مہلت تو دے مجھ کو دستِ اجل

ایک بار اور دیکھوں نگر آپؐ کا


بُھولیے گا نہ تائبؔ کو روزِ جزا

نام لیتا رہا عمر بھر آپؐ کا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

ہیں سرفراز حُبِ رسولِ خدا سے ہم

مرا پیمبرؑ

عشقِ سرکار میں جو دل بھی تڑپتا ہو گا

یہ مرا قول نہیں یہ تو ہے غفار کی بات

تیرہ فصیلِ وقت میں باب کھلا جمال کا

مدینے وچ میرا مہر مبیں اے

اے جلوہء رب کے نشاں نور خدائے دو جہاں

ابنِ یعقوبؐ کو اللہ نے صورت بخشی

جائیں گے جب مدینے کو یاروں کے قافلے

عجب روح پرور فضائے مدینہ