منگتے شہ حرم کے بسوئے حرم چلے

منگتے شہ حرم کے بسوئے حرم چلے

خوش بخت لوٹنے کو نبی کا کرم چلے


پڑتے نہیں ہیں پاؤں خوشی سے زمین پر

سلطان دو جہاں کی چوکھٹ پر ہم چلے


منزل قدم قدم پر قدم چومتی رہی

دیوانے ان کی راہ میں جتنے قدم چلے


کتنا حسیں مزاج ہے شہر رسول کا

اس شہر میں ہوا بھی جبیں کر کے خم چلے


کس کو مدینے پاک سے جانے کا غم نہیں

جو بھی چلے مدینے سے با چشم نم چلے


غم ان کا زندگی میں سہارا بنا رہا

صد شکر لے کے قبر میں بھی ان کا غم چلے


اس آتی جاتی سانس کا ٹوٹے گا سلسہ

پڑھتے رہو درود تم جب تک یہ دم چلے


ہر وقت ہے نیازی کے لب پر نبی کی نعت

یہ بھی کرم ہے وصف نبی میں قلم چلے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

میں خدمتِ آقاؐ میں ہوتا تو سدا کہتا لبّیکَ و سَعْدَیْکَ

خَیر کی بھِیک

میکدے سے نہ کوئی جام سے کام

دل ٹھکانہ میرے حضورﷺ کا ہے

محمدؐ کی نعتیں سناتے گزاری

حبیب کبریا کے دہر میں تشریف لانے پر

تمہی محبوبِ رب العالمیں ہو

تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہوگا

سُن کے اقرا کی صداساری فضا کیف میں ہے

یوں با ادب کھڑا ہوں میں روضے