میں کبھی نثر کبھی نظم کی صورت لکھوں

میں کبھی نثر کبھی نظم کی صورت لکھوں

تیری صورت تیری سیرت تری مدحت لکھوں


تیری نعمتیں کبھی الہام کی صورت اتریں

آنکھ میں خواب لیے رازِ حقیقت لکھوں


مسجدیں مدرسے بارود کی زد میں آئے

کس طرح شعر میں اُمّت کی مصیبت لکھوں


یادِ طیبہ میں برستی رہیں آنکھیں میری

کیسے اشکوں سے میں نغماتِ عقیدت لکھوں


اس کے الفاظ میں کِھلتے ہیں عقیدت کے گلاب

تیری تعریف میں جو بھی میں عبارت لکھوں


پورے قرآن میں توصیف لکھی ہے تیری

اس کو پڑھ پڑھ کے تری شانِ رسالت لکھوں


بزم میں ہوں تو زباں پہ ہو ترا ذکرِ جمیل

ہو جو تنہائی میسّر تری الفت لکھوں


ماں نے بچپن میں مجھے یہ بھی نصیحت کی تھی

جب تلک زندہ رہوں آپ کی مدحت لکھوں

شاعر کا نام :- ابراہیم حسان

دیگر کلام

لگا رہی ہے صدا یوں صبا مدینے میں

کہا معراج پر آؤ شہِ ابرار بسم اللہ

در خیر الوریٰ نوں ویکھ آیاں

تعیّنات کی حد میں نہیں مَقامِ حضورؐ

مشکل میں ہیں نبیﷺ جی

بڑھ کر ہے خاکِ طیبہ

میں چاکر کملی والے دا ہوراں دا کھاواں تے گل کجھ نئیں

مدینہ کی زمیں طرفہ زمیں ہے

خدا کے لُطف و کرم پر نظر نہیں رکھتے

قدرت نے میرے دل میں بھرے مصطفےٰؐ کے رنگ