مِرے تم خواب میںآؤ مِرے گھر روشنی ہوگی

مِرے تم خواب میںآؤ مِرے گھر روشنی ہوگی

مِری قسمت جگا جاؤ عِنایت یہ بڑی ہوگی


مدینے مجھ کو آنا ہے غمِ فُرقت مِٹانا ہے

کب آقائے مدینہ در پہ میری حاضِری ہوگی


شَہنشَاہِ مدینہ دو تڑپنے کا قرینہ دو

وہ آنکھ آقا عنایت ہو کہ جو اَشکوںبھری ہوگی


بنالو اپنا دیوانہ بنالو اپنا مستانہ

خَزانے میںتمہارے کیا کمی پیارے نبی ہوگی


غمِ دُوری رُلاتاہے مدینہ یاد آتا ہے

تسلّی رکھ اے دیوانے تری بھی حاضِری ہوگی


مجھے گر دید ہوجائے تو میری عید ہوجائے

ترا دیدار جب ہوگا مجھے حاصِل خوشی ہوگی


خَزاںکا سخت پَہرا ہے غموںکا گُھپ اندھیرا ہے

ذرا سا مسکرا دو گے تو دِل میںروشنی ہوگی


الٰہی گنبدِ خَضرا کے سائے میںشہادت دے

مِری لاش اُن کے قدموںمیںنہ جانے کب پڑی ہوگی


ہمیںبھی اذن مل جائے شہا قدموںمیںآنے کا

نہ جانے کب مدینے میںہماری حاضِری ہوگی


مدینہ میرا ہو مَسکن بقیعِ پاک ہو مَدفَن

مِری اُمیدکی کھیتی نہ جانے کب ہری ہوگی


تڑپ کرغمکےماروتمپکارو یارسولَ اللہ

تمہاری ہر مصیبت دیکھنا دم میںٹَلی ہوگی


اگر وہ چاند سے چِہرے کو چمکاتے ہوئے آئے

غموںکی شام بھی صُبحِ بہاراںبن گئی ہوگی


فِرِشتے آچکے سر پر بچالو شافِعِ محشر

چھُپا دامن میںلو سرور سزا ورنہ کڑی ہوگی


گناہوںپر نَدامت ہے اور اُمّیدِ شَفاعت ہے

کرم ہوگا رِہائی نارِ دوزخ سے جبھی ہوگی


سَرِمحشر وہ جس دم جلوئہ زیبا دکھائیںگے

فضا صلِّ علیٰ یا مُصطَفٰے سے گونجتی ہوگی


وہ جامِ کوثر اپنے ہاتھ سے بھر کر پلائیںگے

کرم سے دُور محشر میںہماری تِشنگی ہوگی


میںبن جاؤںسراپا’’ مَدنی اِنعامات ‘‘کی تصویر

بنوں گانیکیااللہ اگررَحمتتِریہوگی


رہوںہردم مسافر کاش ’’مَدنی قافلوں‘‘ کا میں

کرم ہوجائے مولا گر!عنایت یہ بڑی ہوگی


زَباںکا ‘آنکھ کا اور پیٹ کا قفلِ مدینہ تُم

لگا لو ورنہ محشر میںپشیمانی بڑی ہوگی


مجھے جلوہ دکھا دینا مجھے کلمہ پڑھا دینا

اَجَل جس وقت سر پر یانبی میرے کھڑی ہوگی


اندھیرا گھپ اندھیرا ہے شَہا وحشت کا ڈیرا ہے

کرم سے قبر میںتم آؤ گے تو روشنی ہوگی


مِرے مَرقَد میںجب عطارؔ وہ تشریف لائیںگے

لَبوںپر نعتِ شاہِ انبیا اُس دم سَجی ہوگی

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

صبا جاویں مدینے نوں میرے دل دی صدا بن کے

باغِ جنت میں نرالی چمن آرائی ہے

لو ختم ہوا طیبہ کا سفر

یہ بات حقیقت ہے یہی میرا یقیں ہے

میرے نصیب مُجھ کو سعادت ہوئی نصیب

ہم سوئے حشر چلیں گے شہؐ ابرار کے ساتھ

حق کے محبو ب کی ہم مَدح و ثنا کرتے ہیں

مَلوں گا خاک خط و خالِ رُخ نِکھاروں گا

وہ حسنِ مجسّم نورِ خدا نظروں میں سمائے جاتے ہیں

کدے میرے چاواں دے نصیب جاگ جان گے