میری رُوحِ رواں مدینہ ہے

میری رُوحِ رواں مدینہ ہے

دل مدینہ ہے جاں مدینہ ہے


ہے مدینہ مری نگاہوں میں

یہ نہ پوچھو کہاں مدینہ ہے


اللہ اللہ اس جگہ کا عروج

حسرتِ دو جہاں مدینہ ہے


کیوں نہ اس پر فدا ہوں دو عالم

جانِ کون و مکاں مدینہ ہے


اے مرے اضطراب ِ قلب و جگر

مجھ کو لے چل جہاں مدینہ ہے


مرتبہ اس کا کوئی کیا جانے

مرکزِ عارفاں مدینہ ہے


کیا بتاؤں کسی کو میں بہزاؔد

میرے وردِ زباں مدینہ ہے

شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی

کتاب کا نام :- نعت حضور

دیگر کلام

مطلعِ نورِ الٰہی ہے نہارِ عارض

حق کے محبو ب کی ہم مَدح و ثنا کرتے ہیں

مصطفےؐ مجتبیٰؐ سلام علیک

رنگ خوشبو صبا خوش فضا آپ سے

نہ کوئی آپ جیسا ہے نہ کوئی آپ جیسا تھا

کہیں ارضِ مدینہ کے علاوہ مِل نہیں سکتا

پھر سے بلاؤ جلد مدینے میں یارسول

کاغذ پر وہ نام لکھوں تو رو پڑتا ہوں

مدینے کا سفر ہے اور نگاہوں میں یہ حسرت ہے

مُدّت سے مِرے دِل میں ہے ارمانِ مدینہ