نہ کوئی آپ جیسا ہے نہ کوئی آپ جیسا تھا

نہ کوئی آپ جیسا ہے نہ کوئی آپ جیسا تھا

کوئی یوسف سے پوچھے مصطفیٰ کا حسن کیسا تھا


زمین و آسمان میں کوئی بھی مثال نہ ملی

مَوْ لَا ےَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ


دلیل زندگی وہ ہیں کمال بندگی وہ ہیں

کوئی بھی دور ہو اس میں معراج آدمی وہ ہیں


وہی تو دین و دنیا ہیں جو باتیں آپ نے کہیں

مَوْ لَا ےَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ


کوئی بھی بات ہو ہر حکم انکا معتبر ایسا

کہ انکا ہاں نہیں کہنا بھی ہے قرآن کے جیسا


حدیث پاک کہلائیں جو باتیں آپ نے کہیں

مَوْ لَا ےَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ


درود ان پر سلام ان پر یہی کہنا خدا کا ہے

خدا کے بعد جو ہے مرتبہ صلے علیٰ کا ہے


وہی سردار عالم ہیں وہ غمخوار امت ہیں

وہی تو حشر کے میدان میں سب کی شفاعت ہیں


شفاعت کےلئے سب کی نظر ان پر لگی ہوگی۔

مَوْ لَا ےَ صَلِّ وَسَلِّمْ دَآئِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

خوشی مناؤ خوشی مناؤ اے غم کے مارو

تیریاں نے محفلاں سجائیاں میرے سوہنیا

شب کو بھی جہاں لاکھوں خورشید نکلتے ہیں

محمد مصطفٰی آئے بہاروں پر بہار آئی

کرم آج بالائے بام آ گیا ہے

زندگی دا مزا آوے سرکار دے بوہے تے

فلسفی! تجھ کو عبث دُھن ہے اُسے پانے کی

نہیں ہے کوئی دنیا میں ہمارا یا رسول اللہ

یا نبی نسخہ تسخیر کو میں جان گیا

عام ہیں آج بھی ان کے جلوے ، ہر کوئی دیکھ سکتا نہیں ہیں