شب کو بھی جہاں لاکھوں خورشید نکلتے ہیں

شب کو بھی جہاں لاکھوں خورشید نکلتے ہیں

اؤ کے در شاہ لولاک پہ چلتے ہیں


اک میں ہی نہیں کھاتا خیرات مدینے کی

سب شاہ و گدا ان کی خیرات پہ پلتے ہیں


کیا نام ہے رکھا اپنے محبوب کا خالق نے

اس نام کی برکت سے حالات بدلتے ہیں


بڑھتے ہیں ستارے بھی کشکول شعاعوں سے

جب گنبد خضرا سے انوار نکلتے ہیں


اک نام محمد ہی ہے وجہ سکون ناصر

کچھ لوگ نہ جانے کیوں اس نام سے جلتے ہیں

شاعر کا نام :- سید ناصر چشتی

دیگر کلام

کرم ہیں آپ نے مجھ کو بلایا یارسول اللہ

قرآن دسدا اے بڑائی حضور ﷺ دی

میں چھٹیاں غم دیاں نت روز پاواں کملی والے نوں،

خوشی مناؤ خوشی مناؤ اے غم کے مارو

تیریاں نے محفلاں سجائیاں میرے سوہنیا

محمد مصطفٰی آئے بہاروں پر بہار آئی

کرم آج بالائے بام آ گیا ہے

نہ کوئی آپ جیسا ہے نہ کوئی آپ جیسا تھا

زندگی دا مزا آوے سرکار دے بوہے تے

فلسفی! تجھ کو عبث دُھن ہے اُسے پانے کی