یا نبی نسخہ تسخیر کو میں جان گیا

یا نبی نسخہ تسخیر کو میں جان گیا

اُس کو سب مان گئے آپ کو جو مان گیا


ہر مکاں والے کو کرتا ہو آپ حیران گیا

لامکاں میں میرا پیغمبر ذیشان گیا


ڈُوبتے ڈُوبتے ان کی طرف دھیان گیا

لے کے ساحل کی طرف خود مجھے طوفان گیا


ہر بلندی مجھے پستی کی طرح آئی نظر

جب میرا گنبد خضرا کی طرف دھیان گیا


دیکھو کس شان سے کربل کا وہ مہمان گیا

نیزے کی نوک پہ پڑھتا ہوا قرآن گیا


غیب کا جاننے والا جب انہیں میں نے کہا

بات ایمان کی تھی ، کفر بُرا مان گیا


لوگ تو حُسن عمل لے کے چلے پیش خدا

نعت پڑھتا ہوا آقا ثنا خواں گیا


جیسے برسوں کی ملاقات رہی ہو ان سے

قبر میں دیکھتے ہی میں انہیں پہچان گیا


نعت گوئی کا میں ممنون کرم ہو اعجاز

خلد میں لے کہ مجھے نعتیہ دیوان گیا

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

کرم آج بالائے بام آ گیا ہے

نہ کوئی آپ جیسا ہے نہ کوئی آپ جیسا تھا

زندگی دا مزا آوے سرکار دے بوہے تے

فلسفی! تجھ کو عبث دُھن ہے اُسے پانے کی

نہیں ہے کوئی دنیا میں ہمارا یا رسول اللہ

عام ہیں آج بھی ان کے جلوے ، ہر کوئی دیکھ سکتا نہیں ہیں

الہٰی روضۂ خیرالبشر پر میں اگر جاؤں

پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ

کوئی گل باقی رہے گا ،نہ چمن رہ جائے گا

آمدِ مصطَفیٰ مرحبا مرحبا