پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ

پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ

پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ


نبی کا جھنڈا لے کر نکلو دنیا پر چھا جاؤ

نبی کا جھنڈا امن کا جھنڈا گھر گھر میں لہراؤ


پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ

پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ


خلد میں ہوگا ہمارا داخلہ اس شان سے

یارسول اللہ کا نعرہ لگاتے جائیں گے


یارسول اللہ کے نعرہ سے ہم کو پیار ہے

جس نے یہ نعرہ لگایا اس کا بیڑہ پار ہے


خاک ہو جائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضا

دم میں جب تک دم ہے ذکر ان کا سناتے جائیں گے


حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائش مولا کی دھوم

مثل فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے


نعت خوانی موت بھی ہم سے چھڑا سکتی نہیں

قبر میں بھی مصطفٰی کے گیت گاتے جائیں گے


تم بھر کرکے ان کا چرچا اپنے دل چمکاؤ

اونچے میں اونچا نبی کا جھنڈا گھر گھر میں لہراؤ


پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ

پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ


یاحبیب کبریا اھلاً و سھلاً مرحبا

مصطفٰی و مجتبٰی اھلاً و سھلاً مرحبا


آگئے خیرالورٰی اھلاً و سھلاً مرحبا

آئے شاہ انبیاء اھلاً و سھلاً مرحبا


تم بھی کرکے ان کا چرچا اپنے دل چمکاؤ

اونچے میں اونچا نبی کا جھنڈا گھر گھر میں لہراؤ


پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ

پکارو یارسول اللہ یاحبیب اللہ

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

فلسفی! تجھ کو عبث دُھن ہے اُسے پانے کی

نہیں ہے کوئی دنیا میں ہمارا یا رسول اللہ

یا نبی نسخہ تسخیر کو میں جان گیا

عام ہیں آج بھی ان کے جلوے ، ہر کوئی دیکھ سکتا نہیں ہیں

الہٰی روضۂ خیرالبشر پر میں اگر جاؤں

کوئی گل باقی رہے گا ،نہ چمن رہ جائے گا

آمدِ مصطَفیٰ مرحبا مرحبا

آج طیبہ کا ہے سفر آقا

آیا ہے بُلاوا پِھر اِک بار مدینے کا

آہ! شاہِ بحر و بر! میں مدینہ چھوڑ آیا